پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا غیر مسلموں سے حسنِ سلوک
عیسائیو ں اور یہو دیو ں کے متعلق رواداری پر مبنی جو رویہ مسلمانو ں کا رہا ہے ، اس کے متعلق تین وا قعات خا ص طور پر قابلِ ذکر ہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینے کے یہو د سے معا ہد ہ کر نا ۔ نجران کے عیسائیو ں کو آزادی کا منشور دینا اور فلسطین کی فتح کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی جا نب سے ایلیا ءکے باشندوں کو آزادی کا منشور پیش کر نا ۔ اسی طر ح آذر بائیجان ، جرجان اور مدائن کے شہریو ں کو جو امان نا مے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دئیے ، وہ بھی ایسے ہی تھے ۔ ان معا ہدو ں کی بنیا دی شقیں یہ تھیں ۔
ذمیو ں کی جان و ما ل مسلمانوں کی طرح ہے ٭مذہبی اعتبار سے بھی انہیں بالکل امان حاصل ہے ٭ انکا مذہب بدلا جا ئے گا اور نہ ہی ان کے مذہبی امو ر میں دست درا زی کی جائے گی ٭ان کے گر جا ﺅ ں میں سکونت اختیار کی جائے گی اور نہ ہی انہیں ڈھا یا جا ئے گا اور نہ ان کے صلیبو ں اور مال میں کچھ کمی کی جائے گی ، اگر یہ لو گ برا بر جزیہ دیتے رہیں ۔ تاہم اس میں مذہبی قوانین کی حفا ظت اور ان کے مطابق زندگی بسر کرنے اور ان کے مقدمات کے فیصلہ کرنے کی آزادی بھی شامل تھی ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو شام کی فتح کے بعد جو فرمان لکھا ، اس میں یہ الفا ظ تحریر تھے ۔” مسلمانو ں کو ذمیو ں پر ظلم کرنے اور انہیں نقصان پہنچانے سے باز رکھنا اوران کے مال و جا ئیداد کی حفا ظت کر نا اور تمام شرا ئط کو پورا کرنا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بنیا دی حقوق کے حوا لے سے مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان کوئی امتیا ز نہیں رکھا تھا۔ غیر مسلمو ں کو جان و مال اور جائیداد سے متعلق جو حقوق حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیے ، اس پر پوری طر ح عمل بھی کروایا ۔ چنا نچہ شام کے ایک عیسائی کا شت کا ر نے شکایت کی کہ مسلمانوں کی فو ج نے اس کی کھیتی کو پا مال کر دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فی الفور اسے دس ہزار درہم معاوضہ دلوایا اور متعلقہ حکا م کو تاکید ی فرمان جاری کیا کہ غیر مسلموں پر کسی طر ح کی زیا دتی نہ ہو نے پا ئے ۔
قاضی ابو یو سف رحمتہ اللہ علیہ نے ” کتا ب الخراج “ میں روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب شام سے واپس آرہے تھے تو چند آدمیو ںکو دیکھا کہ دھوپ میں کھڑے ہیں اور ان کے سر پر تیل ڈالا جا رہا ہے ۔ لو گو ں سے پو چھا کہ کیا ما جرا ہے ؟ معلوم ہوا کہ ان لو گو ں نے جزیہ نہیں ادا کیا ، اس لیے انہیں سز ا دی جا رہی ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ آخر ان کا کیا عذر ہے ؟ لوگو ں نے کہا ، غربت اور نا دا ری ۔ فرمایا ، چھوڑ دو ، اور انہیں تکلیف نہ دو ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرما تے ہوئے سنا ہے کہ ”لو گو ں کو تکلیف نہ دو ، جو لو گ دنیا میں لو گو ں کو عذاب پہنچا تے ہیں ، اللہ تعالیٰ روز قیامت انہیں عذاب پہنچائے گا ۔ “
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں